مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ ہم کسی قیمت پر آئینی ترامیم کیلئے حکومت کے ساتھ پلس ہونے پر آمادہ نہیں ہیں، ہماری ایک بھی سفارش پر کوئی قانون سازی نہیں ہوئی، آئینی ترامیم سازی پر کوئی جلدی نہیں، 18 ویں ترمیم پر 9 مہینے بیٹھے رہے تھے، آج 24 گھنٹے کے اندر کہہ رہے ہیں کہ ترمیم کریں، حکومت کو آئینی ترامیم پر عجلت کس چیز کی ہے؟مفادات کےلیے ترمیم کرنی ہوتی ہے تو یہ فوراً کرتے ہیں۔
سربراہ جے یو آئی کا کہنا تھا کہ عدالت کا 63 اے کا فیصلہ ہم قبول کرتے ہیں،اس میں کوئی میچ فکسنگ نہیں ہونی چاہیے، اسے خریدو فروخت کا ذریعہ نہیں بننا چاہیے۔
مسئلہ فلسطین کے حوالے سے مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ فلسطینی مسلمانوں کا خون پی پی کر بھی اسرائیل کی پیاس نہیں بجھ رہی، مسلمانوں کو ایک متحدہ کمان میں آنا چاہیے، امت مسلمہ کی خاموشی تشویشناک ہے، اسرائیل وحشیانہ دہشت گردی کر رہا ہے، انسانوں کے قتل کی ان کی تاریخ ناقابل برداشت ہے، مسلمانوں کی نامور شخصیات کو نشانہ بنایا جا رہا ہے، اسرائیل نے جنگ کا دائرہ کار وسیع کردیا ہے۔