ایک نئی ٹرم نکلی ہے جن کو سوشل میڈیا سٹارز کہا جاتا ہےان سوشل میڈیا سٹار نے معاشرے کا اخلاقی کچومر نکال دیا ہےفیملی وی لاگنگ کے نام پر معاشرے کی نئی نسل کو تباہ کاری کی طرف دھکیلا جا رہا ہے میں بھی اسی چیز کو مان رہا تھا لیکن میرے ایک دوست نے اس بات پر توجہ دلائی کہ سوشل میڈیا سے کون سی نسل بگاڑ پیدا کر رہی ہے اور کون سے اس چیز کو نارمل لے رہی ہے۔
اس وقت موجودہ دنیا میں تمام نسلوں کو ان کی تاریخ پیدائش کے ادوار اور ان کے سماجی و ثقافتی اثرات کے لحاظ سے تقسیم کیاگیا ہے ان ہر ادوار کی نسل کا ایک منفرد نام، وقت کا دورانیہ اور خصوصیات ہیں 1901 سے لیکر 1927 تک پیدا ہونے والی نسل کو کہا گیا ہے اس نسل نے عالمی جنگ میں بہت سے قربانیاں دیں مشکلات کا سامنا کیا اور اپنی غلطیوں سے کمیونٹی کومضبوط کیا اور سب سے بڑھ کر پیریڈ کو فیس کیا۔
1928 سے لیکر 1945 کے دوران پیدا ہونے والی نسل کو یعنی خاموش نسل کہا جاتا ہے اس نسل کو خاموش نسل اس وجہ سے کہا گیا ہےکہ کیونکہ انھوں نے بڑے بڑے بحران دیکھے ہیں جنگیں دیکھی ہیں یہ نسل زیادہ تر امن کی خواہ رہی ہے روایات کی پاسداری اور محتاط طریقوں کا استعمال کیا ہے۔
سال 1946 سے لیکر 1964 میں پیدا ہونے والی نسل کو کہا گیا ہےاس نسل کو بیبی بومرز اس وجہ سے کہا گیا ہےان کے دور میں جنگیں تھم چکی تھیں اور زیادہ آبادی کیلئے بچے پیدا کئے گئےاور اس نسل نے کام پر زیادہ توجہ دیکر معاشی ترقی کی اور شہریوں کے حقوق کیلئے سرگرم رہی ہے۔
1965 سے لیکر 1980 تک پیدا ہونے والی نسل کو جنریشن ایکس کہا گیا ہے کیونکہ یہ جنریشن آزاد مزاج تھی اور خود انحصاری پر یقین رکھتی تھی پھر اس نسل کے ٹینیور میں ٹیکنالوجی متعارف ہوئی انھوں نے ٹیکنالوجی کی تبدیلیوں کا سامنا کیااور اس نسل کو بھی کہتے ہیں کیونکہ اس نسل کے ماں اور باپ دونوں کمانے والے ہیں1981 سے لیکر 1996 تک پیدا ہونے والی نسل کو ملینیئلز یا جنریشن y بھی کہہ سکتے ہیں اس نسل کو ڈیجیٹل نسل بھی کہہ سکتے ہیں کیونکہ اس نسل نے سوشل میڈیا اور انٹرنیٹ کا زیادہ استعمال کیا۔
سال 1996سے لیکر 2012 تک پیدا ہونے والی نسل کو یعنی Z بھی کہتے ہیں اب تک کی تمام نسلوں میں سے سب سے خراب نسل یہی ہے ان کو برا نام بھی دے سکتے ہیں کیونکہ اس نسل کی پرورش اسمارٹ فونز اور سوشل میڈیا کے ساتھ ہوئی ہے اس نسل نے کم عمری میں ٹیکنالوجی کا استعمال شروع کیا اور بہت برے طریقے سے کیا۔
سال 2013 سے لیکر 2025 تک پیدا ہونے والی نسل کو ہم دنیا کی پہلی ٹیک نیٹو نسل کہہ سکتے ہیں کیونکہ یہ والی جنریشن جدید ٹیکنالوجی مصنوعی ذہانت جیسے اسمارٹ فونز، ٹیبلٹس، کمپیوٹرز اور انٹرنیٹ کے ساتھ پیدائشی طور پر پروان چڑھی ہے اور چڑھ رہی ہےیہ جنریشن سے مختلف ہے لیکن جنریشن Z سب سے زیادہ خطرناک ہے کیونکہ اس جنریشن نے دباؤ اور پابندیوں میں جینا سیکھا ہے اور جب آزادی ہاتھ آئی ہے تو باندر کے ہاتھ میں ماچس والا فارمولا نافذ ہوگیا ہے۔
دنیا کے ہر ادوار میں نسلوں کی تباہی ہوئی لیکن جو تباہی جنریشن Z نے مچائی ہے اس کی مثال کہیں نہیں ملتی ، یہ جنریشن ہر غلط کام میں ملوث ہے فیملی سسٹم کا کباڑہ فیملی وی لاگنگ کے نام سے کر رہی ہے لیک ویڈیو کے لنک یہی مانگتی پھرتی ہے۔
پورن کی زیادہ سرچنگ کرتی ہے آزادی کے نام سے یہ تمام حیاء کے پردے فاش کر چکی ہے گندی لیک ویڈیوز انہیں کی مارکیٹ میں آ رہی ہیں بہن، بیوی، بیٹی،ماں کو کیمرہ پر یہی لا رہی ہےغلط حرکات کو یہی جنریشن ٹرینڈ کا نام دے رہی ہے۔
سوشل میڈیا کیلئے بنائی گئی گندی ریلزمیں جسمانی نمائش کو کاروبار کا نام دے رہی ہےہوٹلنگ، سیروتفریح میں عیاشی کو انجوائے منٹ کہہ رہی ہے پیسوں کیلئے بڑی عمر کے مردوں کیساتھ سونے کو دوستی کا نام دے رہی ہے اس نسل میں حیاء کا کوئی انصر ہی موجود نہیں ہے۔
یہی نسل سوشل میڈیا کے پروپیگنڈے کا شکار ہے ڈپریشن کی مرض میں مبتلا ہے خودکشیاں کرنا ان کا وطیرہ ہے یہ نسل جھوٹ اورفراڈ کونٹنٹ میں ملوث ہےہر غلط ٹرینڈ کو یہی فالو کرتی ہے جنریشن وائے کے سمجھانے کو بےوقوفی کا نام دیتی ہے اسی نسل میں اخلاقی کمی ہےشعور ان کی مرضی کانام ہے ننگا پن ان کیلئے بڑا انسان ہونے کا نام ہے۔
جسم کے مخصوص اعضاء سوشل میڈیا پر دکھانا ان کی خواہش ہے،ماں باپ اور معاشرے میں بدنامی ان کی آزادی ہے،ان کا ٹیلنٹ ناچ گانا اور ڈھمکے لگانا ہے سوشل میڈیا سٹار بننا ان کیلئے دنیا فتح کرنا ہےکونٹنٹ غلط یا درست وائرل ہے تو یہ مشہور پریسنیلٹی ہیں غلط اور صیح کی پہچان نہیں ہے وائرل ہونا ان کیلئے ہرحرف آخر ہے۔
معاشرے میں ایسی نسل کی تباہ کاریوں کے کئی واقعات پڑے ہیں مگر یہ نسل خود کو تباہ کرنے کیلئے کسی بھی حد سے گزرنے کیلئے تیار ہےان کے بعد والی نسل بغیر ٹیکنالوجی کی پابندیوں والی ہے تو وہ باصلاحیت اور گول سیٹ کرنے والی ہے جنریشن ذی نے جو کامیابیاں نہیں دیکھیں یا حاصل نہیں کیں یہ جنرل الفا ءاس کے پیچھے دوڑ رہی ہے یہ اپنے مستقبل کیلئے پریشان ہے سچ بول دیتے ہیں سوالوں کے انبار لگا دیتے ہیں فل کانفیڈنس ہےخودی اعتمادی اور خودداری پر یقین رکھتے ہیں اور غلط کونٹنٹ کی طرف نہیں دوڑ نہیں لگاتے۔